سیّد قاضی میر شرف الدین بخاری نقشبندی مجددی ؒ/ Syed Qazi Mir Sharf Uddin Bukhari Naqashbandi

 

سیّد قاضی میر شرف الدین بخاری نقشبندی مجددی ؒ

       حضرتؒ، سیّد عبد اللہ شاہ بخاریؒ کے فرزند ارجمند تھے۔ آپؒ مجذوب الحال، تارکِ دنیا، مجرّد اور صحرا نشین بزرگ تھے۔ عشقِ الٰہی کی لذت نے آپؒ کے دل کو اس قدر اپنے قبضے میں لے لیا تھا کہ آپؒ نے خود کو دنیا و ما فیہا سے مکمل طور پر آزاد کر لیا۔ زہد و تقویٰ، علم و عمل، اور فقر و فنا کی وہ روشن مثال تھے جنہیں اولیاء کاملین میں شمار کیا جاتا ہے۔آپؒ سلسلۂ نقشبندیہ مجددیہ کے عظیم سالکین میں سے تھے اور اس سلسلہ میں اپنے والد ماجد، سیّد عبد اللہ شاہ بخاری نقشبندی مجددیؒ کے دستِ مبارک پر بیعت فرمائی۔ آپؒ کا روحانی شجرۂ طریقت اس طرح سے ترتیب پاتا ہے:

روحانی سلسلہ:

حضرت سیّد قاضی میر شرف الدین بخاری نقشبندیؒ مرید تھے حضرت سیّد قاضی میر عبد اللہ شاہ بخاری نقشبندی مجددیؒ کے آپ مرید تھےحضرت شیخ یحییٰ صاحب المعروف حضرت جی صاحبؒ (اٹک) وہ مرید تھے حضرت شیخ سعدی صاحب بلخاری(مدفون: مزنگ، لاہور، پنجاب) وہ مرید تھے حضرت سیّد آدم بنوریؒ (مدفون: جنت البقیع، قرب حضرت عثمان بن عفانؓ؛ بنور،ضلع جالندھر، ریاست پٹیالہ، ہندوستان) وہ مرید تھےحضرت امام ربانی مجدد الف ثانی شیخ احمد سرہندیؒ (کابلی) وہ مری تھےحضرت خواجہ عبد الواحدؒ (سلسلہ چشتیہ)وہ مرید تھے حضرت شیخ عبد القدوس گنگوہیؒ وہ مرید تھےحضرت اخوند پنجو بابا صاحبؒ یوں یہ روحانی سلسلہ تسلسل کے ساتھ چلتا ہوا سید الکونین، امام الانبیاء، نبی آخر الزماں حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ تک جا پہنچتا ہے۔یہی وہ سلسلہ ہے جو دلوں کو زندہ کرتا ہے، روحوں کو جِلا بخشتا ہے، اور بندۂ مومن کو اپنے رب سے جوڑتا ہے۔

                حضرت سیّد قاضی میر شرف الدین بخاریؒ (زاہدِ وقت و ولیٔ کامل)

       حضرت سیّد قاضی میر شرف الدین بخاریؒ ابتدائی عمر ہی سے ذوقِ محبتِ الٰہی میں سرشار تھے۔ آپؒ نے پوری زندگی زہد و ورع، ریاضت و عبادت اور ذکر و فکر میں بسر فرمائی۔ صائمُ الدہر (ہمیشہ روزہ رکھنے والے) اور قائمُ اللیل (رات بھر عبادت گزار رہنے والے) بزرگ تھے۔ آپؒ نے متعدد چِلّے کاٹے اور مجاہداتِ نفسانیہ کے ذریعے باطن کو صیقل فرمایا۔آپؒ اکثر خاموش رہتے تھے، کیونکہ آپؒ کا دل ہر وقت ذکرِ الٰہی اور فکرِ ربانی میں مشغول رہتا۔ مطالعہ کا بھی حد درجہ شوق تھا، اور اکثر کتبِ معرفت اور علومِ باطنیہ میں مشغول رہا کرتے۔آپؒ صاحبِ تصرّف ولی تھے، اور یہی وجہ ہے کہ آپؒ سے کئی کرامات کا صدور ہوا۔ آپؒ کی کرامات میں سے ایک مشہور کرامت یہ تھی کہ رات کے وقت آپؒ کی قبر مبارک پر ایک مشعل روشن دکھائی دیتی، اور جب لوگ قریب پہنچتے تو وہ نور غائب ہو جاتا۔ ہزاروں افراد نے اس مشاہدے کی گواہی دی اور اس روحانی مظہر پر حیرت کا اظہار کیا، کہ اس میں کیا اسرار مخفی ہیں۔

       یہ سب کچھ اس بات کی دلیل ہے کہ آپؒ اللہ تعالیٰ کے مقرب بندوں میں سے تھے جنہیں دنیا میں بھی شانِ ولایت عطا ہوئی اور وصال کے بعد بھی ربانی انوار سے سرفراز رکھا گیا۔

                کرامتِ قبر: حضرت سیّد قاضی میر شرف الدین بخاریؒ

       حضرت سیّد قاضی میر شرف الدین بخاریؒ کی قبر مبارک پر ایک خوبصورت اور نورانی پتھر رکھا گیا تھا جو نہ صرف قبر کی زینت تھا بلکہ حضرتؒ کی شان و عظمت کی علامت بھی سمجھا جاتا تھا۔ اسی بستی میں ایک درزی رہا کرتا تھا جس کا نام غلام محی الدین تھا۔ اس کے ایک کم سن بیٹے کا انتقال ہو گیا تھا، اور اس نے دل میں یہ ارادہ کیا کہ حضرتؒ کی قبر سے وہ پتھر چرا کر اپنے بیٹے کی قبر پر رکھ دے گا تاکہ وہ قبر بھی خوبصورت ہو جائے۔اس نے رات کے اندھیرے میں وہ پتھر چوری کیا اور ارادہ کیا کہ صبح اسے اپنے بیٹے کی قبر پر رکھے گا۔ مگر قدرتِ الٰہی نے فوری طور پر اپنا ظہور فرمایا۔ جیسے ہی وہ سویا، اسے مسلسل تین چار بار ایک ہی خواب آیا، جس میں ایک جلالی چہرے والے بزرگ، جن کے ہاتھ میں عصا تھا، اس پر سختی سے برستے، اور غصے میں فرماتے:"میری قبر سے پتھر کیوں چرایا؟ فوراً اسے واپس لے جاؤ!"ہر بار جب وہ خواب سے گھبرا کر اٹھتا، تو خوف کی شدت سے اس پر لرزہ طاری ہو جاتا اور ایک بار تو وہ گھبراہٹ میں اپنی چارپائی سے نیچے زمین پر گر گیا اور بے ہوش ہو گیا۔ ہوش آنے پر وہ روتا رہا، فریاد کرتا رہا۔ جب اہلِ محلہ نے اس کا حال پوچھا تو اس نے لرزتے ہوئے سارا واقعہ سچ سچ بیان کیا۔اس کی حالت دیکھ کر سب کو یقین ہو گیا کہ یہ حضرتؒ کی غیرتِ ولایت کا مظہر ہے۔ اگلی صبح غلام محی الدین نے فوراً وہ پتھر واپس حضرت سیّد قاضی میر شرف الدین بخاریؒ کی قبر پر لا کر رکھ دیا اور سچے دل سے اپنے فعل پر توبہ کی۔اسی روحانی جلال، تصرف اور مقام کے بارے میں پیرِ کامل حضرت سیّد شرف الدین بخاریؒ  کے بارے میں لکھتے ہے کہ :

       من کہ بود مشغل غیبی بہ مزار روشن

                 آنکہ گرسنگ مزارش ببردے آئو پے

                 نیزہ ہا می‌زندش بر جگر و بر دل و تن

                کرامات و سوانحِ حیات حضرت سیّد قاضی میر شرف الدین بخاریؒ

       حضرت سیّد قاضی میر شرف الدین بخاریؒ کی زندگی اسرار و انوار کا ایک آئینہ تھی۔ آپؒ کا باطن اللہ تعالیٰ کے ذکر و محبت میں ایسا مستغرق تھا کہ آپؒ کی ہر ادا بندگانِ خدا کے لیے رحمت اور سامانِ برکت بن گئی تھی۔ آپؒ کی کرامات کا سلسلہ زبان زدِ عام تھا، جن میں ایک واقعہ ہمارے مشائخ کے اقوال سے یوں منقول ہے:ایک مرتبہ آپؒ اپنے ایک مرید، جو ایک دیہاتی کاشتکار (دھقان) تھا، کے کھیت کے کنارے تشریف فرما تھے۔ اس وقت آپؒ وظائف و اوراد میں مشغول تھے کہ اچانک آسمان پر سیاہ بادل چھا گئے اور ژالہ باری (اولے) شروع ہو گئی، جو کھڑی فصل کے لیے تباہ کن تھی۔ اس پر حضرتؒ نے فی الفور "چہل کاف شریف" کی تلاوت فرمائی اور اپنے مرید کے کھیت پر دم فرمایا۔ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے آپؒ کے مرید کے کھیت کا سارا علاقہ نہ صرف محفوظ رہا بلکہ اُس پر ایک روحانی حصار قائم ہو گیا۔ دوسری جانب، باقی پورے گرد و نواح میں شدید نقصان ہوا۔ یہ واقعہ آپؒ کی ولایت، تصرف اور دعا کی قبولیت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

                اہلِ خانہ

       آپؒ کے دو فرزند تھے:سیّد قاضی میر نظام الدین بخاریؒ اور سیّد قاضی میر محمد جیؒ  جن کا وصال بچپن میں ہو گیا۔ حضرت سیّد قاضی میر محمد جیؒ کی قبر مبارک، حضرت سیّد قاضی میر شرف الدین بخاریؒ کے مزار کے جنوب میں واقع ہے

                مزارِ پُر انوار

       حضرتؒ کا مزارِ مبارک “قاضیان، اکبرپورہ” میں واقع ہے جو جنوب کی سمت آپؒ کے والدِ گرامی، حضرت سیّد عبد اللہ شاہ بخاریؒ کے مزار کے قریب ہے۔ آپؒ عوام و خواص میں "شہید بابا صاحبؒ" کے نام سے مشہور ہیں۔ آپؒ کی قبر سے فیوض و برکات آج بھی جاری ہیں، اور زائرین دلوں میں سکون و نور لے کر لوٹتے ہیں۔

                آپؒ کی شان کو اس فارسی شعر میں خوبصورت انداز میں بیان کیا گیا ہے:

       کُشتگاںِ خنجرِ تسلیم را

                 ہر زمان از غیب جانِ دیگر است

 

Comments

Popular posts from this blog

Syed Qamir Mir Ghulam Muhiuddin Bukhari k Sab say Chota Sahibzada Syed Qazi Mir Ahmad Gee Sahib and Zikar Syed Qazi Shah Pasand

عبد اللہ شاہ بخاری نقشبندی مجددی خلیفہ مجاز حضرت محمد یخیٰ المعروف حضرت جی اٹک /Syed Qazi Abdullah Shah Bukhari Naqashbandi

Syed Qazi Mir Ghulam Muhiuddin Bukhari Naqashbandi Mujaddi