Syed Qazi Mir Ghulam Muhiuddin Bukhari Naqashbandi Mujaddi

 

سیّد قاضی میر غلام محی الدین بخاری نقشبندی مجددی ؒ

            (سجادہ نشین و فرزندِ اکبر حضرت سیّد عبد اللہ شاہ بخاریؒ )

       جیسا کہ سابقہ سطور میں بیان ہو چکا ہے، حضرت سیّد میر غلام محی الدین بخاریؒ، حضرت سیّد عبد اللہ شاہ بخاریؒ کے فرزندِ اکبر اور باکمال جانشین تھے۔ آپؒ نہ صرف علم و عمل کا پیکر تھے بلکہ خوش الحان قاری اور سچے صوفی بھی تھے۔ والدِ گرامی کے وصال کے بعد، آپؒ کو خاندانِ بخاریہ کی مسندِ تدریس و تلقین اور سجادگی تفویض ہوئی۔

                منصبِ قضاء و شاہی اعزاز:

       ماہ ربیع الاول 1217ھ میں شاہ زمان بادشاہ (بادشاہِ وقت) نے آپؒ کو منصبِ قضاء (قاضی القضاۃ) پر فائز فرمایا۔ اس کے ساتھ ہی تپہ داؤدزئی جیسے اہم علاقے میں عدالتی اختیار بھی عطا کیا گیا۔ یہ منصب مورثی طور پر آپ کے والد اور اجداد کو حاصل تھا، اور آپؒ کو اس پر شاہی فرمان کے ذریعے سرفراز کیا گیا۔

       روحانی تعلق اور مزارِ اخوند پنجو باباؒ:

       حضرت سیّد میر غلام محی الدینؒ، طریقت میں اپنے والد محترم کے مرید و خلیفہ تھے۔ جیسا کہ ان کے والد گرامی نے وصیت فرمائی تھی، آپؒ نے مزارِ اخوند پنجو باباؒ سے ربط و حاضری کو اپنی زندگی کا مستقل معمول بنا لیا۔ اسی نسبت و محبت کی برکت سے آپؒ کو بے شمار روحانی فیوض و برکات حاصل ہوئیں۔

       نکاح و نسلِ مبارک:

       حضرت یاسین خان شینکے (علاقہ چھچھ کے معزز فرد) نے اپنی بیٹی کا نکاح آپؒ سے کیا۔ اللہ تعالیٰ نے اس بابرکت نکاح سے آپؒ کو چھ عظیم المرتبت بیٹے عطا فرمائے:

       سیّد قاضی میر احمد جیؒ

       سیّد قاضی میر حضرت جیؒ

       سیّد قاضی میر صاحب جیؒ

       سیّد قاضی میر محبوب جیؒ

       سیّد قاضی میر صاحبزادہ جیؒ

       سیّد قاضی میر بادشاہ جی مجذوبؒ

       ان میں سے ہر ایک صاحبزادہ نہ صرف عالم و فاضل تھے بلکہ خوش الحان قاری بھی تھے، اور اپنی نیکی و تقویٰ کے سبب خلقِ خدا میں مقبول و محترم تھے۔

       اولاد کی سکونت و ہجرت:

       سیّد قاضی میر صاحب جیؒ نے اپنی والدہ کے آبائی علاقے چھچھ (علاقہ اٹک) کی طرف ہجرت فرمائی اور وہاں سکونت اختیار کی،  اللہ تعالیٰ نے انہیں تین بیٹے عطا فرمائے، سیّد محمد شاہؒ، سیّد رسول شاہؒ اور سیّد جنید شاہؒ
ان کی اولاد آج بھی چھچھ کے مختلف علاقوں میں آباد ہے۔

       سیّد قاضی میر بادشاہ جی مجذوبؒ نے کابل کی طرف ہجرت کی، جہاں ان کی نسل نے سکونت اختیار کی، اور آج بھی وہاں ان کا خانوادہ موجود ہے۔باقی چار بیٹے اکبرپورہ ہی میں قیام پذیر ہوئے اور ان کی نسل کو لوگ "قاضی خیلان" کے نام سے جانتے ہیں۔
"
قاضی" کا لقب شاہی عطا کردہ تھا، جبکہ نسبی طور پر یہ خانوادہ سادات کے معزز سلسلے سے تعلق رکھتا ہے، جس کی وجہ سے لوگ انہیں وسیلہ خیر و دعا مانتے تھے اور مانتے ہیں۔آپؒ کے خانوادے سے عوام الناس کی عقیدت و محبت کا یہ اندازہ اسی بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ قرب و جوار کے لوگ آپؒ کے سادات گھرانے کو برکت، دعا اور نیکی کا ذریعہ سمجھتے تھے۔ ان کے دلوں میں یہ یقین تھا کہ آپؒ کے خاندان سے جڑنا، ان کی خدمت کرنا، اور ان کے ساتھ تعلق رکھنا باعثِ خیر ہے۔

     روحانی نسبت اور عوامی طرزِ عمل:

       ہر پنجشنبہ کو گھروں میں جو روٹیاں تیار کی جاتیں، یا گیارہویں شریف کے موقع پر جو دودھ اور دیگر نیاز پیش کی جاتی، وہ خاص طور پر آپؒ کے خانوادے کو بھیجی جاتی، یہ صرف ایک ظاہری عمل نہیں تھا بلکہ عقیدت کا مظہر تھا، اولیاء اللہ سے نسبت کا اظہار تھااور برکت و فیض کی امید تھی یہ روایت نہ صرف محبت کا عکاس تھی بلکہ صوفیانہ ماحول کا اہم جزو تھی، جس میں اہلِ دل اولیاء کے خانوادے کو خدمت، اخلاص اور نذر و نیاز کے ذریعے یاد رکھتے۔

       پنجشنبہ کی روٹی کا مطلب:

       جمعرات (پنجشنبہ) کا دن:

       یہ دن روحانی لحاظ سے متبرک سمجھا جاتا ہے۔اولیاء اللہ، صوفی بزرگوں، اور اہلِ اللہ کی ارواح کو ایصالِ ثواب کے لیے خاص ہوتا ہے۔نذر و نیاز کی ایک صورت کہ لوگ پنجشنبہ کو خاص نیت کے ساتھ روٹی پکاتے یا تیار کرتے ہیں، پھر وہ روٹی فقراء، مساکین، یا اولیاء اللہ کے خانوادے کو پیش کرتے ہیں، تاکہ برکت حاصل ہو اور دعائیں قبول ہوں۔

     ایصالِ ثواب اور برکت:اسے صدقہ جاریہ اور روحانی خیرات کا ایک ذریعہ سمجھا جاتا ہے، بالخصوص بزرگوں کی قبروں پر یا ان کی اولاد کو دے کر ثواب کی نیت کی جاتی ہے۔یہ ایک عوامی روحانی روایت، اگرچہ شرعی فریضہ نہیں، مگر صوفیانہ طرزِ فکر میں یہ عمل دل کی صفائی، تواضع، اور اللہ والوں سے تعلق کے اظہار کی ایک صورت ہے۔

       سیّد قاضی میر غلام محی الدین بخاری نقشبندی مجددیؒ کا مزارِ مبارک، ان کے والدِ محترم سیّد عبد اللہ شاہ بخاریؒ کے پہلو میں، مشرقی سمت واقع ہے۔ یہ قربت نہ صرف جسمانی ہے بلکہ روحانی نسبت کی گہرائی کو بھی ظاہر کرتی ہے۔ آپؒ کی وفات کے بعد، آپ کے فرزندِ ارجمند سیّد میر صاحبزادہ جیؒ نے مسندِ ارشاد و خلافت سنبھالی اور سلسلہ نقشبندیہ مجددیہ کے اس روحانی تسلسل کو بحسن و خوبی جاری رکھا۔

Comments

Popular posts from this blog

Syed Qamir Mir Ghulam Muhiuddin Bukhari k Sab say Chota Sahibzada Syed Qazi Mir Ahmad Gee Sahib and Zikar Syed Qazi Shah Pasand

عبد اللہ شاہ بخاری نقشبندی مجددی خلیفہ مجاز حضرت محمد یخیٰ المعروف حضرت جی اٹک /Syed Qazi Abdullah Shah Bukhari Naqashbandi